نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

ٹیکنو کریٹس کی گونج!۔۔۔۔معاملہ آخرکیا ہے؟

 ٹیکنو کریٹس کی گونج!۔۔۔۔معاملہ آخرکیا ہے؟



ملک میں ایک بار پھر ٹیکنوکریٹس کی گونج سنائی دے رہی ہے۔کیا ملک کے تمام سیاسی ومعاشی بحرانوں کا حل ٹیکنو کریٹس ہیں۔

کیا ٹیکنوکریٹس کی کوئی عملی گنجائش یا جگہ ہے اورکیا سیاسی جماعتیں اس بات پر بات متفق ہیں کہ ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ کولایاجائے۔ اس حوالے سے بہت سی چہ میگوئیاں کی جارہی ہیں۔ تاہم حقیقت کیا ہے ۔اس افواہ میں کتنی صداقت ہے؟ٹیکنوکریٹس کون ہوتے ہیں۔تو عرض یہ ہے کہ ٹیکنوکریٹ ایک طاقتور تکنیکی اشرافیہ یا تکنیکی ماہرین کی بالادستی کی وکالت کو کہا جاسکتا  ہے۔ اس کی مثال میں سائنس دان، انجینئر، ماہرین اقتصادیات اور کسی خصوصی علم میں مہارت رکھنے والے افراد شامل ہو تے ہیں جو حکومت چلانے کا کام سر انجام دیتے ہیں اور سیاست دانوں کی بجائے خود حکومت تشکیل دیتے ہیں اور امور سر انجام دیتے ہیں۔

 اس وقت جو حالات ہیں انہیں دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ہم ایک ایسی صورتحال کی طرف بڑھ رہے ہیں جس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔سیاسی جماعتوںکے درمیان ڈیڈ لاک کی صورتحال ہے۔وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب میں بھی عجیب سیاسی صورتحا ل ہے۔ پی ٹی آئی اسمبلی توڑنے اور حکمران اتحاد اسمبلیاں بچانے کے لئے سرگرم ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کاکہنا ہےکہ ٹیکنو کریٹ حکومت لانے کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے۔الیکشن کیلئے حکومت سے زیادہ ان کے پیچھے بیٹھے لوگوں کا راضی ہونا ضروری ہے،اس وقت اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

اس بارےمیں پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کاکہنا ہےکہ ٹیکنوکریٹ حکومت کو ہرگز قبول نہیں کریں گےایسے اقدام کےخلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ غلطی یہ ہو رہی ہے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت کو گھر بھیج کر ڈھائی سال کے لیے ٹیکنوکریٹ حکومت لائی جائے۔ پی ٹی آئی کی سینئر قیادت نے ٹیکنو کریٹ حکومت کی بازگشت کو مسترد کر دیاہے، ٹیکنو کریٹ حکومت کا خواب دیکھنے والے سن لیں کہ یہ منصوبہ پورا نہیں ہو گا اور ملکی مسائل کا واحد حل صرف اور صرف صاف شفاف الیکشن ہے اور اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ 

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ٹیکنوکریٹ حکومت کی افواہیں ہیں، ہمیں کوئی پیغام ملا نہ پی ٹی آئی کو۔چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان روز نئی کہانی گھڑتے ہیں، ڈھائی سال کیلئے ٹیکنوکریٹ حکومت لانے کا کوئی پیغام نہیں دیا گیا۔ ادارے نے پوری قوم کے ساتھ کمٹمنٹ کی ہے کہ وہ غیر سیاسی رہیں گے ، اب جو ہوگا وہ آئین کے مطابق ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا پی ٹی آئی روز کوئی نیا شوشا چھوڑدیتی ہے، آئین میں ٹیکنوکریٹ حکومت کی گنجائش نہیں، کیئر ٹیکر حکومت ٹیکنو کریٹ حکومت ہوسکتی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا ٹیکنوکریٹ حکومت کا آئیڈیا کافی پرانا ہے، ٹیکنوکریٹ کا آئیڈیا دنیا میں کہیں بھی کامیاب نہیں ہوا ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کااس بارے میں کہنا ہے کہ آئین میں ٹیکنوکریٹ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آئین میں واضح ہے کہ قبل از وقت اسمبلیاں تحلیل ہوجاتی ہیں تو نوے روز میں الیکشن ہوں گے۔ جب کوئی حکومت اپنی مدت پوری کرلے تو 60 روز میں الیکشن کرانے ہوتے ہیں، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد نگراں حکومت آئے گی، نگراں حکومت کے علاوہ کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وزیر قانون نے واضح کیا کہ ٹیکنوکریٹ حکومت کسی کی خواہش ہوسکتی ہے،عملاً ممکن نہیں،کسی کی خواہش اور سوچ پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، اتنا ضرور ہے کہ ملکی معیشت کیلئے اقدامات آئین کے اندر رہ کر اٹھائے جاسکتےہیں۔

ملک کی معاشی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ ایل سیز کھلیںگی یانہیں اور کونسی کونسی ایل سی کھولنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اس بارے میں بھی معاشی ماہرین آئے روز باتیں کرتے رہتے ہیں۔اس صورتحال میں ایک آئی ایم ایف کا پروگرام ہے جو مل سکتا ہے تاہم اس کے لئے کڑی شرائط کا پورا کرنا ضروری ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر اس بات کا پرزور دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان ’’ڈیفالٹ‘‘ نہیں کرے گا۔ 

تاہم حقیقت یہ ہے کہ مسائل کا حل تو مل بیٹھ کرہی نکالاجاسکتا ہے لہذا سب سیاسی جماعتوںکو ایک ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے اوراس پر ڈیڈ لاک کی صورتحال نہ تو ملک کے لئے اچھی ہوگی نہ ہی عوام کے لئے۔یہ بھی سچ ہے کہ سیاست دان مذاکرات کاراستہ بند نہیں کرتے اورموجودہ صورتحال میںیہ بات نظر بھی آرہی ہے۔ الیکشن کی باتیں تو سب کررہے ہیں لیکن اس کے لئے باقاعدہ ٹائم فریم کی ضرورت ہے اس کےبعد مقبول لیڈر کا فیصلہ عوام حق رائے دہی سے خود ہی کرلیں گے۔

نوٹ ـ: یہ بلاگر کی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری  نہیں ہے 


 محمد نویداسلم سینئرصحافی ہیں ،روزنامہ خبریں،نیا اخبار،صحافت ،دوپہر، روزنامہ وقت (جنگ گروپ ) کے ساتھ وابستہ رہے۔ نوائے درویش سمیت مختلف ویب سائیٹس کے لئے بلاگنگ کررہے ہیں،حالات حاضرہ ،شوبز،سپورٹس سمیت دیگر امور پرگہری نظر رکھتے ہیں۔


Share:

2 comments:

Recent Posts